Followers

Friday, April 10, 2020

لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ 14 اپریل کو کرینگے: وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مشاورت چل رہی ہے،لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ 14اپریل کوکریں گے                                                                                                                              
                                         ۔                     مزید کہنا تھا کہ چھوٹے دکاندار لاک ڈاؤن کی وجہ سے سارے متاثر ہو گئے ہیں اور اس کے باعث ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان لوگوں کی کیسے مدد کر سکیں، اس کے لیے آج ہم نے احساس پروگرام شروع کیا ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا احساس پروگرام شروع کیا ہے جو اس سے قبل کسی بھی حکومت نے شروع نہیں کیا تھا، ایک کروڑ 20 خاندان کو ہم 12 ہزار روپے دیں گے، تقریباً سولہ ہزار پوائنٹس پر پورے پاکستان میں اس کا آغاز کر دیا ہے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں غربت سب سے زیادہ ہے۔ تو اسی لیے میں آیا تھا کہ تاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے ساتھ پوری طرح بات کر سکیں، کہ کیسے ہم لوگوں کی زندگی بہتر کر سکتے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 14 تاریخ کو بلوچستان سمیت سارے صوبے فیصلہ کر رہے ہیں کہ کون کون سی چیزیں کھولنی ہے تاکہ لوگوں کو روز گار مل سکے۔ اس پر ابھی مشاورت چل رہی ہے۔ اس کا فیصلہ 14 تاریخ کو ہو جائے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پورے پاکستان کے لیے مسئلہ ہے اور مجھے امید ہے سارا پاکستان مل کر اس وباء کے ساتھ لڑے گا اور قوم یہ جنگ جیتے گی۔ یہ بار بار اس لیے کہتا ہوں کہ حکومت یہ جنگ اکیلے نہیں جیت سکتی۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ مغرب کے پاس بہت سارے وسائل ہیں وہ بھی بہت مشکل میں پڑے ہوئے ہیں، اگر چین نے اس وباء پر قابو پایا ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ حکومت اور عوام نے مل کر وباء کا مقابلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ سب کی مدد کریں جدھر کدھر لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے وہاں پر اشیاء پہنچائیں کیونکہ بلوچستان میں غربت سب سے زیادہ ہے، اسی وجہ سے میں نے صوبے کا دورہ کیا۔

اس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں لگ رہا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک ملک کے ہسپتالوں پر بہت دباؤ پڑے گا تاہم ہم سب نے مل کر اس کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایک ایسی صورتحال پیدا ہوئی ہے جس کی کوئی مثال نہیں لہٰذا میرا آنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک قوم بن کر مقابلہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس صورتحال کی وجہ سے 2 چیزوں کی فکر ہے ایک یہ کہ اس سے ہماری صحت کی سہولیات پر جو دباؤ پڑ رہا ہے تاہم فی الحال ابھی اتنا زیادہ دباؤ نہیں ہے لیکن جو ہم دیکھ رہے ہیں اور دنیا میں جس طرح اضافہ ہورہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے ہمارا اندازہ ہے کہ اپریل کے آخر تک ہسپتالوں پر بہت دباؤ ہوگا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پورا ملک اس سے نمٹنے کی تیاری کررہا ہے، ہمارا ایک نیشنل کمانڈ ایک آپریشن سینٹر بنا ہے جس میں روازنہ سارے چیف سیکریٹریز اور صوبوں کے ساتھ رابطہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ ہمارے ماہرین صحت کورونا وائرس کے کیسز کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں اور یہ بھی دیکھ رہے کہ کتنی اموات ہوئی اور ان کی کیا عمر تھی جبکہ ابھی کتنے لوگ آئی سی یوز میں ہیں۔


بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ بھارت اور بنگلا دیش میں کیسز کس طرح کے ہیں کیونکہ ان کی اور ہماری آبادی ملتی جلتی ہے اور اس سب چیزوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس سے تحفظ کے سامان پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ڈاکٹرز، نرسز، ہیلتھ ورکرز کے لیے خصوصی حفاظتی کپڑوں پر پورا زور لگایا ہوا ہے جبکہ جو لوگ انتہائی نگہداشت میں کام کریں گے ان کے لیے حفاظتی کٹس پورے کردیے ہیں، تاہم اللہ کا کرم ہے کہ بلوچستان میں ابھی تک کوئی مریض آئی سی یو میں نہیں گیا۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں وینٹی لیٹرز اور ذاتی تحفظ کی کٹس کی کمی ہے اور طلب بڑھنے کی وجہ سے دنیا میں اس پر دباؤ بڑھا ہوا ہے ہمیں لگ رہا ہے کہ مہینے کے آخر تک ہمارے ہسپتالوں پر بڑا دباؤ پڑے گا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بلوچستان میں یہ دباؤ کم ہوگا لیکن دیگر صوبوں میں زیادہ ہوگا کیونکہ یہاں صرف کوئٹہ میں آبادی زیادہ ہے اور گنجان آباد ہے ورنہ باقی بلوچستان پھیلا ہوا ہے اور آبادی دور دور ہے، تاہم اس کے بنسبت اگر خدانخواستہ یہ بیماری پھیلنا شروع ہوئی تو ہمارے شہر کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، راولپنڈی وغیرہ میں بہت زیادہ دباؤ پڑے گا۔

اپنی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے خدشہ ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے یومیہ اجرت والے، چھوٹی دکانداروں و دیگر ایسے لوگوں پر بلوچستان میں زیادہ اثر پڑے گا کیونکہ پوری پاکستان میں سب سے زیادہ غربت یہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 14 اپریل کو تمام صوبوں نے بتانا ہے کہ انہیں لاک ڈاؤن میں کن کن چیزوں میں نرمی کرنی ہے اور یہ صوبوں کا فیصلہ ہوگا کہ وہ کن کن چیزوں کو کھولنا چاہتے ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت تیزی سے پھیل رہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے درمیان مکمل تعاون چل رہا ہے کیونکہ جو اس وقت صورتحال ہے اسے کوئی حکومت اکیلے نہیں لڑ سکتی بلکہ ہم سب مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔

وزیر اعظم عمران خان بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے تھے۔ان کے اس دورے کے دوران وفاقی وزرا اسد عمر اور زبیدہ جلال بھی ہمراہ تھے جبکہ انہیں بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال اور وائرس کے پھیلنے سے روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئیصلہ کریں گے کون سے شعبے کھولنے ہیں

No comments:

Post a Comment